رسم وفا کو ہم نے بھی رُسوا نہیں کیا
ہر اک سِتم کو سہ لیا شکوہ نہیں کِیا
کہتے ہیں اس جہان میں بیمارِ عِشق کو
اب تک کسی طبِیب نے اچھا نہیں کِیا
سمجھا گیا تھا جس کو محلے میں پارسا
موقع مِلا تو اس نے بھی کیا کیا نہیں کِیا
پھر یاد آ رہی ہے وہی ملتجی نگاہ
اور اشک جس کا راز میں سمجھا نہیں کِیا
واعظ کو مے کدے میں تھا اک بار لے گیا
پھر اس کے بعد مجھ سے وہ اُلجھا نہیں کِیا
ذیشان لاشاری
No comments:
Post a Comment