Tuesday, 12 December 2023

کام دے نہیں سکتیں منبروں سے تقریریں

 کام دے نہیں سکتیں منبروں سے تقریریں

درد اہلِ مشرق کا،۔ مغربی ہیں تدبیریں

بے ثبات بُنیادیں،۔ بے یقین تعمیریں

نقش سارے فریادی، کاغذی ہیں تصویریں

کاش ہم سمجھ سکتے، کام دے نہیں سکتیں

عِلم و فن کی دُنیا میں زنگ خُوردہ شمشِیریں

روشنی کا فن اُن کی فکر سے ہُوا منسُوب

جو اندھیری راتوں میں دیکھتے تھے تدبیریں

کوششیں کسی کی تھیں، منزِلیں کسی کی ہیں

کس نے خواب دیکھے تھے، کس نے پائیں تعبیریں

بازُوئے عمل جن کے ہو گئے ہیں شل غازی

ہاتھ کی لکِیروں میں ڈُھونڈتے ہیں تقدیریں


عابد اللہ غازی

No comments:

Post a Comment