محبتوں سے کلام کر
نفرتوں کو دُور رکھ
محبتوں سے کلام کر
دُکھوں کا مداوا کر
خُوشیوں سے دوستی رکھ
دُنیا کو مہکا اخلاص کی مہک سے
بِکھرا دے رنگ محبتوں کے
بجیں جلترنگ آرزوؤں کے
محبتوں میں گُم رہ
نفرتوں کو بھول جا
آ، پھر آگے بڑھ
اپنا ہاتھ دے
دوستی بڑھا
محبت جب بھی خوش ہوتی ہے
قوس و قزح بکھیرتی ہے
ہوا نغمے سُناتی ہے
کوئل گیت گاتی ہے
زمین پُھول اُگلتی ہے
آ، مِرے مہرباں
پھر جلترنگ بجا
دوستی کے گِیت گا
محبتوں کو بانٹ دے
امن کی راہ دِکھا
آ، پھر زمین پر اس طرح قدم رکھ
دل ہو جائیں سر نِگوں محبتوں کا بھرم رکھ
ثمرین ندیم ثمر
No comments:
Post a Comment