ہیں کس لیے اداس کوئی پُوچھتا نہیں
رستہ خود اپنے گھر کا ہمیں سُوجھتا نہیں
نقشِ وفا کسی کا کوئی ڈُھونڈتا نہیں
اہلِ وفا کا پھر بھی بھرم ٹُوٹتا نہیں
اہلِ ہُنر کی بات تھی اہلِ نظر کے ساتھ
اب تو کوئی بھی ان کی طرف دیکھتا نہیں
ہم سے ہوئی خطا تو بُرا مانتے ہو کیوں
ہم بھی تو آدمی ہیں، کوئی دیوتا نہیں
دامن تمہارا ہاتھ سے جاتا رہا، مگر
اک رشتۂ خیال ہے کہ ٹُوٹتا نہیں
سُورج کے نُور پر بھی اندھیروں کا راج ہے
اے درد! دُور تک مجھے کچھ سُوجھتا نہیں
وشو ناتھ درد
No comments:
Post a Comment