حاملِ جُبہ و دستار نہیں ہو سکتا
ہر کوئی صاحبِ کردار نہیں ہو سکتا
گرچہ سب ہاتھ میں تلوار لیے نکلے ہیں
یہ مگر حلقۂ اغیار نہیں ہو سکتا
شہر میں جس کی محبت کا بڑا چرچا ہے
اور کچھ بھی ہو، وہ دلدار نہیں ہو سکتا
دِین کے نام پر جو لاشیں گِرائے ہر دن
دِین سے اس کو سروکار نہیں ہو سکتا
دیکھنا ہے کہ گھر کس سے متصل ہے عظیم
میرا دُشمن پسِِ دیوار نہیں ہو سکتا
عظیم انجم ہانبھی
No comments:
Post a Comment