Saturday, 16 December 2023

روشن ازل سے شمع شبستان نعت ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


روشن ازل سے شمع شبستانِ نعت ہے

"ہر شعبۂ حیات میں امکانِ نعت ہے"

میری رگوں میں بھی ابوطالب کا ہے لہو

میری ہر ایک سانس پہ فیضانِ نعت ہے

جبریلؑ ہوں کہ ہم سے فقیرانِ بے نوا

سایہ فگن ہر ایک پہ دامانِ نعت ہے

اے کاش! اس فقیر کو بھی ہو کبھی عطا

اک حرف جس کو سب کہیں؛ شایانِ نعت ہے

جو کربلا میں خون سے لکھا حسینؑ نے

ہر دل میں جاگزیں وہی دیوانِ نعت ہے

مُنکر نکیر لوٹ گئے، کتبہ دیکھ کر

لکھا تھا؛ یہ گدائے خیابانِ نعت ہے

عرفانِ نعت جس کو بھی حاصل ہوا عقیل

عمرانِ نعت ہے وہی حسانِؓ نعت ہے


عقیل عباس جعفری

No comments:

Post a Comment