سوچ میں، وہم میں، گمان میں تُو
صبحِ خُورشید کے سلام میں تُو
مے کدے میں، سرُورِ محفل میں
کاسۂ درد میں تُو، جام میں تُو
تُو ہی غالب کی غزل میں پیوست
اور اقبال کے بیان میں تُو
تُو ہے موجود شامِ کربل میں
نارِ نمرود کی امان میں تُو
تُو ہے تاثیر وصلِ جاناں کی
درج ہے ہجر کی ہر شام میں تُو
تُو ہی ہے وجہِ مُسکراہٹِ گُل
اور عندلیب کی زبان میں تُو
بخشے قُدرت کو جو ذوقِ معراج
نشۂ دِید کے اُس جام میں تُو
تُو ہی ہے مُشکِ قمیصِ یوسفؑ
اشکِ نابینۂ کنعان میں تُو
عشق کیا خُوب ہے دعوئ شہاب
کہ ہے نا چیز کے بیان میں تُو
خواجہ شہاب الدین
No comments:
Post a Comment