کئی پرفیوم ہم نے آزما کے جسم پر دیکھے
مگر کچّے گھروں کو لیپنے کے بعد جو خُوشبو بکھرتی ہے
اسی مٹی کی خُوشبو تو کہیں جانے نہیں دیتی
کبھی تم گاؤں آؤ نا
تو پھر گارا بنائیں گے
بڑی اماں کے کمرے کو دوبارہ لیپ کے خُوشبو بکھیریں گے
مگر تم کیسے آؤ گے؟
تمہیں تو گاؤں کا اب راستہ بھی یاد کب ہو گا؟
افضل عاجز
افضل داد
No comments:
Post a Comment