Monday, 11 December 2023

قصہ حسن ازل کا سناتے رہے

 قِصہ حُسنِ ازل کا سُناتے رہے

لوگ آتے رہے، لوگ جاتے رہے

کچھ تِرے شہر کی یہ عجب رِیت ہے

لوگ زخموں سے دل کو سجاتے رہے

روز حُسنِ سحر کی تمنّائیں ہم

کچھ ستاروں کو شب بھر جگاتے رہے

تم حقائق کی راہوں میں گُم ہو گئے

ہم فسانے تمہارے سُناتے رہے

کوئی تعبیرِ حُسنِ نظر ہی نہیں

خواب پلکوں پہ ہم بھی سجاتے رہے

غم سے مایوس چہروں کو شبنم یہاں

ہم بہاروں کے نغمے سُناتے رہے


صدیقہ شبنم

No comments:

Post a Comment