Thursday 14 December 2023

آبشاروں کی یاد آتی ہے

 آبشاروں کی یاد آتی ہے

پھر کناروں کی یاد آتی ہے

جو نہیں ہیں مگر انہیں سے ہوں

ان نظاروں کی یاد آتی ہے

زخم پہلے اُبھر کے آتے ہیں

پھر ہزاروں کی یاد آتی ہے

آئینے میں نہار کر خود کو

کچھ اشاروں کی یاد آتی ہے

اور تو مجھ کو یاد کیا آتا

ان پُکاروں کی یاد آتی ہے

آسماں کی سیاہ راتوں کو

اب ستاروں کی یاد آتی ہے


کمار وشواس

No comments:

Post a Comment