عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
یہ کرنے کا ہے کام کر جاؤں گی ری
محمدﷺ کی چوکھٹ پہ مر جاؤں گی ری
میں جاؤں گی بطحا، میں جاؤں گی طیبہ
میں پیارےؐ کے پیارے نگر جاؤں گی ری
انہیؐ کی ہوں جوگن،۔ انہیؐ کی بروگن
انہیؐ کو نہ دیکھوں تو مر جاؤں گی ری
مجھے چاہے ماریں، مجھے چاہے پِیٹیں
سہوں گی میں سب کچھ مگر جاؤں گی ری
محمدﷺ کے در پر جو سر میں نے رکھا
تو پھر کیا اُٹھاؤں گی، مر جاؤں گی ری
سَکھی سبز گُنبد کو جب دیکھ لُوں گی
مُسرّت میں کیا کیا میں کر جاؤں گی ری
کبھی اُنؐ پہ صدقے، کبھی اُنؐ پہ قُرباں
میں کرنے کو جان و جگر جاؤں گی ری
مدینے کی سودائی بن کر پھروں گی
اِدھر جاؤں گی ری، اُدھر جاؤں گی ری
جلُوں گی جو دن رات فُرقت میں یُوں ہی
تو مشتاق! بے موت مر جاؤں گی ری
سید غلام معین الدین مشتاق
سید نصیرالدین نصیر کے والد سید غلام معین الدین مشتاق کا کلام آپ دوستوں کی نذر۔
No comments:
Post a Comment