Saturday, 9 December 2023

کبھی چراغ کبھی سائباں بناتی ہے

 کبھی چراغ کبھی سائباں بناتی ہے

ہماری شُعلگی بُجھ کر دُھواں بناتی ہے

پڑا ہو جیسے مسافر گھنیری چھاؤں میں

کسی کی یاد بھی ایسا سماں بناتی ہے

اُسے کہو کہ محبت سے دُور دُور رہے

یہ دل پہ رنج کے پختہ نشاں بناتی ہے

فرشتے ان کی مہک سے زمیں پہ آتے ہیں

وہ روٹیاں جو مِرے گھر پہ ماں بناتی ہے

اور اب تو پاؤں بھی زخمی ہیں زندگانی کے

جہاں جہاں سے بھی گُزرے نشاں بناتی ہے

 

ادریس روباص

No comments:

Post a Comment