محبت کی کتاب
زندگی کے نصاب میں
محبت کی اک کتاب ہے
اس کے ایک ایک صفحے پر میری وفا درج ہے
تم کو گر فُرصت ملے تو اس کو ضرور پڑھ لینا
بوسیدہ سا ایک ورق ہے
بے ربط سی تحریر ہے
مٹے مٹے سے لفظ ہیں
میرے دل کی ہے یہ داستاں
جو زباں سے کبھی نہ بیاں ہوئی
جو انا کے پردے میں چُھپی رہی
مِرے اندر کہیں بسی رہی
جس کو قلم کُھل کے نہ لکھ سکا
جس کو کاغذ بھی نہیں سہہ سکا
مِرے جذبوں کی سِسکاریاں
جو گُونجتی ہیں حرف حرف
اسے شاید تم نہ سمجھ سکو
اسے شاید تم نہ سُن سکو
مگر پڑھ کر لمحہ بھر کو سوچنا
کہ ایک ناداں لڑکی نے
دل کی تمام تر سچائی سے تم کو کتنا چاہا ہے
ہاں، زندگی کے نصاب میں
محبت کی اک کتاب ہے
اس کے ایک ایک صفحے پر میری وفا درج ہے
تم کو گر فُرصت ملے تو اس کو ضرور پڑھ لینا
فرح بھٹو
No comments:
Post a Comment