یہ بارِ شرم و حیا کا اُتار کر خُوش ہیں
یہ لوگ دِین کو ایسے سنوار کر خوش ہیں
یہ نفس بیچنے آئے ہیں زر کی منڈی میں
ضمیر راہِ تمنّا میں مار کر خوش ہیں
ہمیں خبر ہے یہ دُنیا فریب کاری ہے
ہم ایسی راہوں سے خُود کو گُزار کر خوش ہیں
وہ جن کے کان ہیں سُنتے مفاد کی باتیں
ہم ایسے بہروں کو پھر بھی پُکار کر خوش ہیں
یاں رائے رکھنا بھی جاذب بڑی دلیری ہے
کہ لوگ اپنی دلیلوں کو مار کر خوش ہیں
ثمر جاذب
No comments:
Post a Comment