Friday 2 February 2024

سحر بھی اپنے لہو سے جگا رہے ہیں حسین

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


سحر بھی اپنے لہُو سے جگا رہے ہیں حسینؑ

خُدا کی راہ میں سر بھی کٹا رہے ہیں حسینؑ

بکھرتی فِسق کی تصویر ریگِ صحرا پر

زمانہ دیکھ رہا ہے، دِکھا رہے ہیں حسینؑ

فضائے کرب و بلا سے یہ آ رہی ہے صدا

وفا نِبھاتے ہیں کیسے، بتا رہے ہیں حسینؑ

بڑے گھمنڈ سے آیا تھا لشکرِ باطل

غرور خاک میں اس کا مِلا رہے ہیں حسینؑ

بلا کا شور ہے، چاروں طرف ہے ہنگامہ

صدائے جہدِ مُسلسل لگا رہے ہیں حسینؑ

فلک پہ سُرخی شفق کی نہیں، لہُو ہے یہ

کہ اپنے خُون سے کربل سجا رہے ہیں حسینؑ

نہ کیوں ہو ناز بہت میر اپنی قسمت پر

کہ یاد ہم کو ہمیشہ سے آ رہے ہیں حسینؑ


اشتیاق میر

No comments:

Post a Comment