Monday, 27 January 2025

نصاب الفت کا باب تھی وہ

 نصاب الفت کا باب تھی وہ

ورق ورق اک کتاب تھی وہ

بیاضِ ہستی پہ آنسوؤں سے

لکھا ہوا انتساب تھی وہ

عظیم صحرائے تشنگی میں

بسیط موجِ سراب تھی وہ

بجھا ہوا اک چراغ تھا میں

گہن زدہ ماہتاب تھی وہ

کچھ ایسا آیا ہوا کا جھونکا

گزر گئی، اک سحاب تھی وہ

میں اس صدی کا جدید شاعر

قدیم دنیا کا خواب تھی وہ


رضا اشک

No comments:

Post a Comment