نصاب الفت کا باب تھی وہ
ورق ورق اک کتاب تھی وہ
بیاضِ ہستی پہ آنسوؤں سے
لکھا ہوا انتساب تھی وہ
عظیم صحرائے تشنگی میں
بسیط موجِ سراب تھی وہ
بجھا ہوا اک چراغ تھا میں
گہن زدہ ماہتاب تھی وہ
کچھ ایسا آیا ہوا کا جھونکا
گزر گئی، اک سحاب تھی وہ
میں اس صدی کا جدید شاعر
قدیم دنیا کا خواب تھی وہ
رضا اشک
No comments:
Post a Comment