Friday, 24 January 2025

متاع ہوش لٹ جانے کے دن ہیں

 متاع ہوش لٹ جانے کے دن ہیں

دل ناداں کو سمجھانے کے دن ہیں

میں ہر موسم میں ان سے پوچھتا ہوں

کدھر جاؤں کدھر جانے کے دن ہیں

نیا پن سرد ہوتا رہا ہے

پرانی آگ سلگانے کے دن ہیں

بشر کی زندگی کے چار دن بھی

کہاں جینے کے مر جانے کے دن ہیں

نہیں ہموار راہِ زندگانی

کبھی کھونے کبھی پانے کے دن ہیں

جوانی بھی کہاں ہے عہد عشرت

جوانی میں بھی غم کھانے کے دن ہیں

کنول اس گھر میں تو مکتب نہ کھولو

جہاں بچوں کے مُسکانے کے دن ہیں


جی آر کنول

ڈاکٹر گلشن راٸے کنول

No comments:

Post a Comment