متاع ہوش لٹ جانے کے دن ہیں
دل ناداں کو سمجھانے کے دن ہیں
میں ہر موسم میں ان سے پوچھتا ہوں
کدھر جاؤں کدھر جانے کے دن ہیں
نیا پن سرد ہوتا رہا ہے
پرانی آگ سلگانے کے دن ہیں
بشر کی زندگی کے چار دن بھی
کہاں جینے کے مر جانے کے دن ہیں
نہیں ہموار راہِ زندگانی
کبھی کھونے کبھی پانے کے دن ہیں
جوانی بھی کہاں ہے عہد عشرت
جوانی میں بھی غم کھانے کے دن ہیں
کنول اس گھر میں تو مکتب نہ کھولو
جہاں بچوں کے مُسکانے کے دن ہیں
جی آر کنول
ڈاکٹر گلشن راٸے کنول
No comments:
Post a Comment