Friday, 24 January 2025

گزر جائیں گے یہ دن بے بسی کے

 گزر جائیں گے یہ دن بے بسی کے

زمانے لوٹ آئیں گے خوشی کے

اٹھو اور بندگی کر لو خدا کی

گزر جائیں نہ لمحے بندگی کے

خدا کی ذات پر رکھیں بھروسہ

بھرے گا وہ خزانے ہر کسی کے

ہمیشہ واسطہ نیکی سے رکھنا

نہ جانا پاس ہرگز تم بدی کے

ہوئی ہے شمع گل اب پیار والی

جلیں کیسے دِیے اب زندگی کے

بھروسہ ہے خدا کی رحمتوں پر

تو کیوں پھیلائیں ہاتھ آگے کسی کے

خدا محفوظ رکھے ہر بلا سے

چلن اچھے نہیں ہیں اس صدی کے

نظر نیچی یہ ماتھے کی متانت

میں قرباں آپ کی اس سادگی کے


شوبھا ککل

No comments:

Post a Comment