Monday, 13 January 2025

کسی کے چھوڑ جانے سے یہاں کچھ کم نہیں ہوتا

 کسی کے چھوڑ جانے سے یہاں کچھ کم نہیں ہوتا

سبھی مصروف رہتے ہیں کسی کو غم نہیں ہوتا

جہاں بھر کے جریدوں میں معیشت کے ڈراموں میں

بقائے آدمیت پر کوئی کالم نہیں ہوتا

مجھے پھر سے محبت پر کیا تھا جس نے آمادہ

ملے ایسے اب وہ جیسے کوئی سنگم نہیں ہوتا

مِرے عیسیٰ نے غیروں کو اداؤں سے کیا زندہ

مگر زخموں کا میرے اس سے کچھ مرہم نہیں ہوتا

یہ کیا جنگ و جدل برپا ہے اس ارضِ محبت پر

کہ مینارِ محبت پر کوئی پرچم نہیں ہوتا

مجھے دل میں گِلہ رکھنا ضمیر آتا نہیں پیارے

کسی مومن کے سینے میں دلِ برہم نہیں ہوتا


ضمیر حیدر ضمیر

بصارت سے محروم شاعر

No comments:

Post a Comment