Saturday, 25 January 2025

حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا

 حادثہ ایسا بھی زیر آسماں ہونا ہی تھا

برگ گل کو خاک شعلے کو دھواں ہونا ہی تھا

تلخ جتنی ہو حقیقت کو عیاں ہونا ہی تھا

زندگی کو سات پردوں میں نہاں ہونا ہی تھا

جو نہ سننا تھا وہ افسانہ بیاں ہونا ہی تھا

یعنی اپنی کوششوں کو رائیگاں ہونا ہی تھا

ریزہ ریزہ ٹوٹ کر بکھرے در و دیوار دل

لمحہ لمحہ خانۂ جاں کا زیاں ہونا ہی تھا

ساعت بے مہر میری زندگی کو ڈس گئی

لمحۂ سفاک کو مجھ پر عیاں ہونا ہی تھا

وقت سے پہلے ہوا نے کان میں کچھ کہہ دیا

فصل گل کے آتے ہی دل کا زیاں ہونا ہی تھا

جانتا ہوں ناز پھر بھی صبر کی طاقت نہیں

باغ دل کو ایک دن نذر خزاں ہونا ہی تھا


ناز قادری

No comments:

Post a Comment