Wednesday, 29 January 2025

سوال پوچھے ہیں شب نے جواب لے آؤ

 سوال پوچھے ہیں شب نے جواب لے آؤ

نئی سحر کے لیے آفتاب لے آؤ

نہ رات ہے نہ خیالات شب نہ خواب سحر

جو دن کی جوت جگا دیں وہ خواب لے آؤ

برا نہیں ہے جو لکھ جائیں اب بھی چند ورق

جو آج تک ہے ادھوری کتاب لے آؤ

نقاب اُلٹتی ہے چہرے سے روز تازہ سحر

نگاہ میں بھی کوئی انقلاب لے آؤ

بہار آئے گی گُلشن میں سیر گُل ہو گی

نظر میں فکر میں دل میں شباب لے آؤ


سعید الظفر چغتائی

No comments:

Post a Comment