عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
ہوئی ہے اس کو ہر اک شے عطا مدینے سے
رہا ہے جس کو کوئی واسطا مدینے سے
تمام دشت و بیاباں کو کر گئی سیراب
اٹھی ہے جھوم کے جب بھی گھٹا مدینے سے
پہنچ کے کوچۂ طیبہ میں شادکام ہوئی
کہ خالی ہاتھ نہ لوٹی دعا مدینے سے
چمن چمن ہے معطر،۔ بدن بدن خوشبو
یہ کس کی آئی ہے بُوئے قبا مدینے سے
چمک اٹھا ہے ہر اک گوشۂ حیات اس کا
ملی جسے بھی ذرا سی ضیا مدینے سے
دوائے دردِ دلِ بے کساں ملے گی یہاں
یہ آ رہی ہے مسلسل صدا مدینے سے
رہا ہے اور رہے گا یہ سلسلہ جاری
"ملی ہے اور ملے گی ضیا مدینے سے"
چلو کہ چل کے قدم اس کے چوم لیں بیتاب
پہنچ کے لوٹا ہے جو قافلہ مدینے سے
محمد حفیظ بیتاب
No comments:
Post a Comment