Wednesday, 29 January 2025

لرزا جو میری قبر کو آیا تو یہ کہا

 لرزا جو میری قبر کو آیا تو یہ کہا

ہے ہے کوئی مزار کسی دلِ بے قرار کا

کتنا ہوں بدنصیب کہ مرنے کے بعد بھی

گُل کر دیا چراغ ہمارے مزار کا

دل سے نہیں اترتا تمہارا خیال ہے

کتنا نشہ چڑھا ہے تمہارے خمار کا

وہ اور ہوں گے جو تُو نے زندگی ہے دی

دیکھا نہیں ہے دن کبھی ہم نے بہار کا


عوض کیرانوی

No comments:

Post a Comment