لرزا جو میری قبر کو آیا تو یہ کہا
ہے ہے کوئی مزار کسی دلِ بے قرار کا
کتنا ہوں بدنصیب کہ مرنے کے بعد بھی
گُل کر دیا چراغ ہمارے مزار کا
دل سے نہیں اترتا تمہارا خیال ہے
کتنا نشہ چڑھا ہے تمہارے خمار کا
وہ اور ہوں گے جو تُو نے زندگی ہے دی
دیکھا نہیں ہے دن کبھی ہم نے بہار کا
عوض کیرانوی
No comments:
Post a Comment