وہ آئینہ ہے کبھی جھوٹ بولتا ہی نہیں
تعلقات ترازو میں تولتا ہی نہیں
نہ خوش مزاجی ہے اس میں نہ تلخیاں لیکن
جو راز دل میں ہے مخفی وہ کھولتا ہی نہیں
تمام لوگوں کے منہ میں زباں ہے، ہے کہ نہیں
مگر یہاں کوئی حق بات بولتا ہی نہیں
وہ جانتا ہے امرت کہاں ہے، موتی کہاں
مگر کہاں ہے؟ سمندر یہ بولتا ہی نہیں
زباں تو شیریں ہے لیکن خلوص کی ہے کمی
وہ شہد کو کبھی لہجے میں گھولتا ہی نہیں
ہمارے دل نے بھی پایا ہے کیا مزاج رسا
چمن میں رہتا ہے پھولوں پہ ڈولتا ہی نہیں
محمد قاسم رسا
No comments:
Post a Comment