Sunday, 19 January 2025

کمان سونپ کے دشمن کو اپنے لشکر کی

 کمان سونپ کے دشمن کو اپنے لشکر کی

کہا کہ فتح و ظفر بات ہے مقدر کی

بلاوا لائی ہوائے بہشت پھر اک بار

طیور جانچ کرو اپنے اپنے شہ پر کی

چلو رکھ آئیں وہاں ہم بھی اپنے سر کا گلاب

سنا ہے بہتوں نے اس کی گلی معطر کی

پتہ چلا کہ وہی ہے نصاب سے باہر

مشقتوں سے جو میں نے کتاب ازبر کی

بجز حوالۂ صد زخم بے نشاں کیا ہے

اک آرزو کہ جو دل سے نکال باہر کی

پرے ہے صورت خوباں تلاش معنی سے

ملے نہ آب بھی کھولیں گرہ جو گوہر کی

ہے منتظر پس دروازۂ فنا شاید

جو ایک بوسہ میں چھینے تکان دن بھر کی


محمد اعظم

No comments:

Post a Comment