سمجھ آ جائیں تمہیں سارے خسارے، پیارے
چھین لے تم سے اگر کوئی تمہارے، پیارے
جا ابھی جشن منا! میرے تبسم کا نہ پوچھ
بھید پا جاؤ گے جب جیت کے ہارے، پیارے
مات بھی خیر سے، خیرات سے تو بہتر ہے
کیا یہی کافی نہیں؟ کھیل کے ہارے، پیارے
آج اس شوخ کی آنکھوں کی جگہ خالی ہے
پہلے ہوتے تھے وہاں نین کٹارے، پیارے
بھائی بندی سے مِری توبہ، میں یوسف نہیں ہوں
ایک دو دوست ہوں بس، دوست بھی پیارے، پیارے
رشتۂ زوج بھی تنہائی نہ کر پائے رفع
کتنے ارمان رہیں پھر بھی کنوارے، پیارے
چاند تو خیر بڑی بات ہے، سوچا ہی نہیں
کب مِرے بام پہ اتریں گے ستارے؟ پیارے
ہجر اک سر پھری بیوہ ہے کہ جس کی ہر شب
مانگ بھرتے ہیں ہر اک آنکھ کے تارے، پیارے
یہ الگ بات، ہے امید پہ دنیا قائم
شاخِ امید سے پھل کس نے اتارے؟ پیارے
میرا دشمن ہی رہا شیوۂ تسلیم مِرا
پھولتے جاتے ہیں تیرے بھی غبارے، پیارے
شوقِ واماندگئِ دل کے سبھی شعبدے ہیں
شاعری، شمع، شفق، شام، شرارے، پیارے
علیم ملک
ریاض علیم
No comments:
Post a Comment