کسی کی سرد مہری کا سمندر پار کرنا ہے
کٹھن ہے راستہ لیکن اسے ہموار کرنا ہے
خطا اک ایک ان کی درگزر کرتے رہیں گے ہم
ہر اک قیمت پہ ہم نے ان کو زیر بار کرنا ہے
ہم اپنے جی پہ جتنا ہو سکے گا جبر کر لیں گے
کسی کی زندگی کو کس لیے دشوار کرنا ہے
ہنسی دے کر کسی کو اس کے سارے غم خریدیں گے
خسارہ ہے مگر ہم کو یہی بیوپار کرنا ہے
بھلے ہم ان کے دل کی بات ہی ان سے کہی لیکن
انہیں تنقید کرنا ہے انہیں تکرار کرنا ہے
شگفتہ نعیم ہاشمی
No comments:
Post a Comment