Tuesday, 21 January 2025

کسی کی سرد مہری کا سمندر پار کرنا ہے

 کسی کی سرد مہری کا سمندر پار کرنا ہے

کٹھن ہے راستہ لیکن اسے ہموار کرنا ہے

خطا اک ایک ان کی درگزر کرتے رہیں گے ہم

ہر اک قیمت پہ ہم نے ان کو زیر بار کرنا ہے

ہم اپنے جی پہ جتنا ہو سکے گا جبر کر لیں گے

کسی کی زندگی کو کس لیے دشوار کرنا ہے

ہنسی دے کر کسی کو اس کے سارے غم خریدیں گے

خسارہ ہے مگر ہم کو یہی بیوپار کرنا ہے

بھلے ہم ان کے دل کی بات ہی ان سے کہی لیکن

انہیں تنقید کرنا ہے انہیں تکرار کرنا ہے


شگفتہ نعیم ہاشمی

No comments:

Post a Comment