ٹوٹ گیا بندھا ہوا رشتہ ہماری آس کا
ہائے نتیجہ یہ ہوا کاوشِ بے قیاس کا
یاد بھی شوقِ رفتہ کی آ نہیں سکتی دیکھیے
دل پہ ہوا ہے اس قدر زور ہجومِ یاس کا
فکر جہان سے ہاں رہے شوق سے گرم رو یہاں
وہ جسے اعتبار ہو ہستئ سست اساس کا
کچھ نہ زباں سے کہہ سکا حیرتِ دید دیکھیے
آج امیدوار کو شوق تھا التماس کا
مدفنِ آرزو ہے دل، مہرِ سکوت لب پہ ہے
ایک بیانِ یاس ہے، دیکھیے منہ اداس کا
عشق! تِرے طفیل سے ہمتِ دل بلند ہے
کام نہیں سکون کا، نام نہیں ہراس کا
سر درِ یار پر جھکا، اور قضا نے آ لیا
سجدۂ شکر ادا ہوا شاکرِ حق شناس کا
علامہ شاکر نائطی
No comments:
Post a Comment