Monday, 27 January 2025

کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے

 کسی کی یاد پھر خلوت نشیں معلوم ہوتی ہے

طبیعت آج کل اندوہ گیں معلوم ہوتی ہے

محبت کا ہر اک سجدہ بھی معراج محبت ہے

مقام عرش اب میری جبیں معلوم ہوتی ہے

کبھی شبنم کبھی تارے کبھی تم مسکراتے ہو

محبت کی ہر اک ساعت حسیں معلوم ہوتی ہے

اگر تم مسکراؤ بھی تو دل پر چوٹ لگتی ہے

تمہاری ہر ادا درد آفریں معلوم ہوتی ہے

ادھر روپوش ہیں تارے ادھر گھر میں اداسی ہے

شب غم کیا قیامت آفریں معلوم ہوتی ہے

جہاں رکھتا ہوں سر اپنا سمٹ آتی ہے کل دنیا

مجھے تقدیس سجدہ اب کہیں معلوم ہوتی ہے

ذرا ٹھہرو! مجھے کہنے بھی دو روداد غم اپنی

عجب خوشی تمہاری نکتہ چیں معلوم ہوتی ہے

میں صحرا میں بھی جنت کے مزے لیتا ہوں اے فائق

طبیعت خود مِری حسن آفریں معلوم ہوتی ہے


فائق برہانپوری

No comments:

Post a Comment