Sunday, 26 January 2025

نطق خاموش پہ یوں صوت و صدا بول پڑے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


نطقِ خاموش پہ یوں صوت و صدا بول پڑے

شعر مدحت کا کہوں اور کہا بول پڑے

جب کبھی آیتِ تطہیر لبوں پر آئے

دل میں تقدیس تو آنکھوں میں حیا بول پڑے

عائشہؓ ماں کے قصیدے کا ارادہ باندھوں

غیب سے میرے لیے ماں کی دعا بول پڑے

ہو نہ حیران جو مریمؑ کی گواہی کے لیے

ایک معصوم پنگھوڑے میں پڑا بول پڑے

عائشہؓ پر لگے تہمت تو صفائی دینے

سورۂ نور اتر آئے،۔ خدا بول پڑے

کیا عجب اپنے لیے صدقۂ مدحت نیر

حشر کے روز شفاعت کی صدا بول پڑے


ابرار حسین نیر

No comments:

Post a Comment