تم وفادار نہیں راہ نما ہو کر بھی
ہم پہ الزام ہے پابندِ وفا ہو کر بھی
ان کے ہنستے ہوئے چہرے کا عجب عالم ہے
وہ خفا بھی نہیں لگتے ہیں، خفا ہو کر بھی
کھا گئے جب سے اجالوں کو اندھیرے یارو
ہم اجالوں کو ترستے ہیں، دِیا ہو کر بھی
میری رودادِ الم سن کے پریشاں کیوں ہو
لوگ قصے کو بھی سنتے ہیں، سنا ہو کر بھی
جانے وہ کون سے عالم میں کاہں ہے تاباں
کچھ بتاتے بھی نہیں لوگ پتہ ہو کر بھی
نہال تاباں
No comments:
Post a Comment