Tuesday, 21 January 2025

تم وفادار نہیں راہنما ہو کر بھی

 تم وفادار نہیں راہ نما ہو کر بھی

ہم پہ الزام ہے پابندِ وفا ہو کر بھی

ان کے ہنستے ہوئے چہرے کا عجب عالم ہے

وہ خفا بھی نہیں لگتے ہیں، خفا ہو کر بھی

کھا گئے جب سے اجالوں کو اندھیرے یارو

ہم اجالوں کو ترستے ہیں، دِیا ہو کر بھی

میری رودادِ الم سن کے پریشاں کیوں ہو

لوگ قصے کو بھی سنتے ہیں، سنا ہو کر بھی

جانے وہ کون سے عالم میں کاہں ہے تاباں

کچھ بتاتے بھی نہیں لوگ پتہ ہو کر بھی


نہال تاباں

No comments:

Post a Comment