میرے وطن کے غریب لوگو
کبھی تو پوچھو یہ رہبروں سے
اگر تمہارے تمام نعرے
تمام وعدے تمام دعوے
درست ہیں تو
وطن میں برپا یہ ایک دوجے سے
نفرتوں کی یہ جنگ کیا ہے؟
یہ بھوک کیا ہے؟
یہ ننگ کیا ہے؟
یہی جرائم معاشرے میں جو ہو رہے ہیں
انہیں میسر پناہ کس کی؟
یہی محافظ جو رہزنوں سی کمال خوبی سے لوٹتے ہیں
یہی ہیں منصف جولے کے پیسے
بشکل جنس دکان انصاف بیچتے ہیں
تو ایسا کیوں ہے؟
نظام تعلیم جو ہے رائج
ہم اس میں بچے پڑھائیں کیسے؟
جدید علم و فنون ان کو سکھائیں کیسے؟
بنام جمہور سو تمہارا
یہ آمرانہ مزاج کیوں ہے؟
سبھی وسائل پہ غاصبانہ
تمہارا قبضہ درست ہے تو
یہ دھوپ، چھاؤں، ہوا، فلک بھی
تمہارے قبضے میں کیوں نہیں ہیں؟
انہی کے بھائی، انہی کے والد، انہی کے دادا نے ہم پہ کی ہے
یونہی حکومت اور آج بھی ہے
کبھی تو ان سے جواب مانگو
حساب مانگو
میرے وطن کے غریب لوگو
کبھی تو سوچو
کبھی تو پوچھو یہ رہبروں سے
کہ ایسا کیوں ہے
عابد حسین عابد
No comments:
Post a Comment