نئے ثبوت پرانی دلیل پر رکھ دو
بُجھے چراغ بھی ٹُوٹی فصیل پر رکھ دو
تم اپنی اپنی خبر گیریاں کرو لوگو
وحی کا بوجھ پرِ جبرئیل پر رکھ دو
وطن کی یاد، جُدائی، صعوبتِ منزل
تمام بوجھ کو ابنِ السبیل پر رکھ دو
بڑھے چلو کہ سویرا دکھائی دیتا ہے
تھکان اپنی ہر اک سنگِ میل پر رکھ دو
اب اس کے بعد کیا ہو گا کس طرح ہو گا
تمام فیصلے ربِ جلیل پر رکھ دو
نہال تاباں
No comments:
Post a Comment