Friday, 17 January 2025

دل مضمحل ہے تیری نوازش کے باوجود

 دل مضمحل ہے تیری نوازش کے باوجود

یہ سرزمیں اداس ہے بارش کے باوجود

خیرہ نہ کر سکے نگہ امتیاز کو

جھوٹے نگیں نمود و نمائش کے باوجود

ایک پھول بھی چمن میں نہ دل کھول کر ہنسا

شبنم کے آنسوؤں کی گزارش کے باوجود

کیا قہر ہے کہ جھوٹ میں ملتی ہے عافیت

سچ بولنا محال ہے خواہش کے باوجود

میرا وقار زیست نہ مجروح کر سکے

دشمن ہزار حیلہ و سازش کے باوجود

اپنی غلط روش کو نہ تبدیل کر سکے

کچھ دوست بار بار گزارش کے باوجود

برخود غلط کبھی نہ ہوئے زندگی میں لیث

دنیائے فن میں داد و ستائش کے باوجود


لیث قریشی

No comments:

Post a Comment