جنوں نے خلعت شب گرد کو قبول کیا
شعر و جام نے تب جام میں حلول کیا
تمام شب کا فسونِ نظارگی بھی تو تھا
تبھی تو مہ نے میری آنکھ میں نزول کیا
کریہہ تر تھے نظارے فراز کے اس پار
بلندیوں کے سفر نے بڑا ملول کیا
بکار کچھ بھی نہیں جُز جبلتِ مجبور
جہاں میں جو بھی کیا جس نے وہ فضول کیا
نہ پوچھ کیسے مسلمان ہم ہوئے سالم
خرد کو دین کیا، قلب کو رسول کیا
فرحان سالم
No comments:
Post a Comment