غم میں ڈوبی صبح پھیکی شام دیکھ
التفات گردش ایام دیکھ
ظرف خودداری شرافت خامشی
ان کتابوں میں ہمارا نام دیکھ
میکدے میں ہے فضائے اشک غم
لے رہا ہے سسکیاں ہر جام دیکھ
شہر میں گرجے تو برسے دشت میں
دور نو کے بادلوں کا کام دیکھ
ہو گئے وہ مائل لطف و کرم
صبر کے آغاز کا انجام دیکھ
راہ غم میں ملتی ہے کیسی خوشی
ساتھ میرے چل کے اک دو گام دیکھ
لکھ رہا ہے ہر ورق پر تیرا نام
اے قمر! اپنے قلم کا کام دیکھ
قمر سیوانی
No comments:
Post a Comment