Wednesday, 29 January 2025

اپنا کوئی کام بھی بر وقت کب کرتا ہوں میں

 اپنا کوئی کام بھی بر وقت کب کرتا ہوں میں

سب سے کہتا ہوں کہ اب کرتا ہوں اب کرتا ہوں میں

ایک ہی انداز میں لیتا ہوں سب سے انتقام

صبر کرتا ہوں اور ایسا کہ غضب کرتا ہوں میں

اے نجومی! زائچہ میرا بنا اور یہ بتا؟

کیوں نہیں ملتا مجھے جس کی طلب کرتا ہوں میں

اُن سے جیسا بھی تعلق ہے تِری نسبت سے ہے

وہ تِرے احباب ہیں ان کا ادب کرتا ہوں میں

صرف تیری یاد میں کٹتی ہے میری زندگی

صرف تیرا عشق ہے جو روز و شب کرتا ہوں میں

اب میں اس کی بات پر فوراً نہیں کرتا یقیں

کم سے کم سو بار کہتا ہے وہ تب کرتا ہوں میں

اس لیے بھی زندگی بے کار لگتی ہے مجھے

مجھ کو لگتا ہے سوائے عشق سب کرتا ہوں میں


عمیر مشتاق

No comments:

Post a Comment