اپنا کوئی کام بھی بر وقت کب کرتا ہوں میں
سب سے کہتا ہوں کہ اب کرتا ہوں اب کرتا ہوں میں
ایک ہی انداز میں لیتا ہوں سب سے انتقام
صبر کرتا ہوں اور ایسا کہ غضب کرتا ہوں میں
اے نجومی! زائچہ میرا بنا اور یہ بتا؟
کیوں نہیں ملتا مجھے جس کی طلب کرتا ہوں میں
اُن سے جیسا بھی تعلق ہے تِری نسبت سے ہے
وہ تِرے احباب ہیں ان کا ادب کرتا ہوں میں
صرف تیری یاد میں کٹتی ہے میری زندگی
صرف تیرا عشق ہے جو روز و شب کرتا ہوں میں
اب میں اس کی بات پر فوراً نہیں کرتا یقیں
کم سے کم سو بار کہتا ہے وہ تب کرتا ہوں میں
اس لیے بھی زندگی بے کار لگتی ہے مجھے
مجھ کو لگتا ہے سوائے عشق سب کرتا ہوں میں
عمیر مشتاق
No comments:
Post a Comment