پھر تیرا نام لیا غم کو پکارا ہم نے
ایک دن پھر اسی وحشت کا گزارا ہم نے
غیر کے ہاتھ نے اس مانگ میں سیندور بھرا
چاند تاروں سے جسے پہلے سنوارا ہم نے
زندگی نذر کی طوفاں کے تھپیڑوں کو تو کیا
چند موجوں کو دکھایا ہے کنارہ ہم نے
غم بھلانے کے لیے جام اٹھایا تھا مگر
ایک خنجر سا کلیجہ میں اتارا ہم نے
غیر کے ساتھ صبا دیکھے تیرے نقشِ قدم
مرگِ الفت کا کیا آج نظارہ ہم نے
صبا بلگرامی
No comments:
Post a Comment