Monday, 27 January 2025

پھر تیرا نام لیا غم کو پکارا ہم نے

 پھر تیرا نام لیا غم کو پکارا ہم نے

ایک دن پھر اسی وحشت کا گزارا ہم نے

غیر کے ہاتھ نے اس مانگ میں سیندور بھرا

چاند تاروں سے جسے پہلے سنوارا ہم نے

زندگی نذر کی طوفاں کے تھپیڑوں کو تو کیا

چند موجوں کو دکھایا ہے کنارہ ہم نے

غم بھلانے کے لیے جام اٹھایا تھا مگر

ایک خنجر سا کلیجہ میں اتارا ہم نے

غیر کے ساتھ صبا دیکھے تیرے نقشِ قدم

مرگِ الفت کا کیا آج نظارہ ہم نے


صبا بلگرامی

No comments:

Post a Comment