Tuesday, 14 January 2025

آج ان پر راز دل افشا کریں

 آج ان پر رازِ دل افشا کریں

حُسن کو مغرور و خود آرا کریں

چند دن ان کو نہ اب دیکھا کریں

یعنی کچھ ان کو بھی تڑپایا کریں

اس طرح ہو یوں کریں ایسا کریں

ان سے ملنے کا کوئی چارا کریں

آپ تو جو کچھ کریں اچھا کریں

ہم کہیں تو شکوۂ بے جا کریں

موت بھی مانگے سے ملتی ہے کہاں

پھر یہ کیوں کر ہو کہ وہ آیا کریں

وہ ابھی آئیں چلے جائیں ابھی

گھر کو وہ گُلشن کبھی صحرا کریں

چاہنے پر آپ کے موقوف ہے

آپ چاہیں تو ابھی اچھا کریں

بن سکے ان سے نہ کچھ آئے بغیر

اپنے دل میں وہ کشش پیدا کریں

صائب اپنے وقت پر آتی ہے موت

زندگی سے لاکھ اُکتایا کریں


صائب عاصمی

No comments:

Post a Comment