میں زندہ رہنے کا پھر اہتمام کیا کرتا
ہے دو دن کا سفر تو قیام کیا کرتا
مِرے مزاج سے اس کا مزاج ملتا نہیں
پھر اس کے نام کے ہمراہ نام کیا کرتا
تمام دن تو بڑی بے کلی میں بیت گیا
پھر ان کی زلف کے سائے میں شام کیا کرتا
جو مجھ کو جان کے انجان بن گئے اکثر
میں ایسے لوگوں سے کوئی کلام کیا کرتا
ہر ایک شخص دکھی لگ رہا ہے جب تسکیں
میں اپنے درد کو لوگوں میں عام کیا کرتا
صلاح الدین تسکین
No comments:
Post a Comment