Monday, 13 January 2025

قیس نے کر دیا ہے خالی دشت

 قیس نے کر دیا ہے خالی دشت

ہو گیا ہے مِرا سوالی دشت

آپ نے سیر گاہ سمجھا ہے

دشت ہے یہ جناب عالی دشت

قیس کو سوچتا رہا برسوں

ذہن میں ہیں کئی خیالی دشت

میں اسے اور بھی اُجاڑوں گا

یوں بناؤں گا اک مثالی دشت

کتنی ویرانیوں کا مسکن ہے

کتنے اُجڑے ہووں کا والی دشت

روز طُوفاں اُٹھانے لگتا ہے

رقص کرتا ہے لا اُبالی دشت

تیرے جاہ و جلال سے مُرشد

بن گیا اور بھی جلالی دشت


مرشد سعید ناصر

No comments:

Post a Comment