گھپ اندھیرے میں بھی اک جادہ نظر آتا ہے
بند آنکھوں سے مجھے زیادہ نظر آتا ہے
رقص کرتا ہے میرے ساتھ زمانہ میرا
شربتی آنکھ میں جب بادہ نظر آتا ہے
تیری سُلجھی ہوئی گُفتار جگر کھینچتی ہے
تُو بظاہر تو بہت سادہ نظر آتا ہے
مات لکھی ہے تیری شاہ اسی کے ہاتھوں
یہ جو شطرنج میں اک پیادہ نظر آتا ہے
تِرا ہر روپ انوکھا ہے جہاں والوں سے
بال بکھرے ہوں تو شہزادہ نظر آتا ہے
یوں تِرے ہجر نے کر ڈالا ادھورا مجھ کو
جس کو دیکھو وہ مجھے آدھا نظر آتا ہے
گو کہ ہر بات پہ رہتا ہے گریزاں مجھ سے
اور یہ دل ہے کہ آمادہ نظر آتا ہے
جب مِری آنکھ کھلے گی تو کھلے گا قنبر
یوں تو ہر شخص ہی دلدادہ نظر آتا ہے
قنبر عارفی
No comments:
Post a Comment