Thursday, 16 January 2025

گھپ اندھیرے میں بھی اک جادہ نظر آتا ہے

 گھپ اندھیرے میں بھی اک جادہ نظر آتا ہے

بند آنکھوں سے مجھے زیادہ نظر آتا ہے

رقص کرتا ہے میرے ساتھ زمانہ میرا

شربتی آنکھ میں جب بادہ نظر آتا ہے

تیری سُلجھی ہوئی گُفتار جگر کھینچتی ہے

تُو بظاہر تو بہت سادہ نظر آتا ہے

مات لکھی ہے تیری شاہ اسی کے ہاتھوں

یہ جو شطرنج میں اک پیادہ نظر آتا ہے

تِرا ہر روپ انوکھا ہے جہاں والوں سے

بال بکھرے ہوں تو شہزادہ نظر آتا ہے

یوں تِرے ہجر نے کر ڈالا ادھورا مجھ کو

جس کو دیکھو وہ مجھے آدھا نظر آتا ہے

گو کہ ہر بات پہ رہتا ہے گریزاں مجھ سے

اور یہ دل ہے کہ آمادہ نظر آتا ہے

جب مِری آنکھ کھلے گی تو کھلے گا قنبر

یوں تو ہر شخص ہی دلدادہ نظر آتا ہے


قنبر عارفی

No comments:

Post a Comment