Thursday, 16 January 2025

ہم نے اس شہر میں آنا ہے چلے جانا ہے

 ہم نے اس شہر میں آنا ہے چلے جانا ہے

آپ کے دل کو چرانا ہے چلے جانا ہے

ہم بھی بیٹھے ہیں تِری راہ میں جانے والے

آپ کو اتنا بتانا ہے چلے جانا ہے

آنے والے تجھے معلوم نہیں ہے شاید

ایک وعدہ ہے نبھانا ہے چلے جانا ہے

زندگی اتنی تو مہلت تجھے دینا ہو گی

میں نے اک شخص منانا ہے چلے جانا ہے

دن بُرے ہیں مجھے معلوم ہے قیصر سب نے

دُور سے ہاتھ ہلانا ہے چلے جانا ہے


قیصر عمران سیالوی

No comments:

Post a Comment