ہم نے اس شہر میں آنا ہے چلے جانا ہے
آپ کے دل کو چرانا ہے چلے جانا ہے
ہم بھی بیٹھے ہیں تِری راہ میں جانے والے
آپ کو اتنا بتانا ہے چلے جانا ہے
آنے والے تجھے معلوم نہیں ہے شاید
ایک وعدہ ہے نبھانا ہے چلے جانا ہے
زندگی اتنی تو مہلت تجھے دینا ہو گی
میں نے اک شخص منانا ہے چلے جانا ہے
دن بُرے ہیں مجھے معلوم ہے قیصر سب نے
دُور سے ہاتھ ہلانا ہے چلے جانا ہے
قیصر عمران سیالوی
No comments:
Post a Comment