عشق میں اشک جو بہاتے ہو
آگ پانی کو تم ملاتے ہو
سارے پکوان پھر لگیں پھیکے
ہونٹ جب ہونٹ سے لگاتے ہو
ایک کانٹے سے پھول نے بولا
شکریہ تم مجھے بچاتے ہو
تیرنے کا ہنر نہیں پھر بھی
گہرے پانی میں کیوں نہاتے ہو
ڈر ہے جب دل کے ٹوٹ جانے کا
ریت پہ گھر ہی کیوں بناتے ہو
اتنا کیوں بغض ہے ستاروں سے
ہاتھ بس چاند سے ملاتے ہو
عاقب جاوید
No comments:
Post a Comment