Monday, 24 February 2025

عشق میں اشک جو بہاتے ہو

 عشق میں اشک جو بہاتے ہو

آگ پانی کو تم ملاتے ہو

سارے پکوان پھر لگیں پھیکے

ہونٹ جب ہونٹ سے لگاتے ہو

ایک کانٹے سے پھول نے بولا

شکریہ تم مجھے بچاتے ہو

تیرنے کا ہنر نہیں پھر بھی

گہرے پانی میں کیوں نہاتے ہو

ڈر ہے جب دل کے ٹوٹ جانے کا

ریت پہ گھر ہی کیوں بناتے ہو

اتنا کیوں بغض ہے ستاروں سے

ہاتھ بس چاند سے ملاتے ہو


عاقب جاوید

No comments:

Post a Comment