Thursday, 13 February 2025

سلگتی ریت میں تلوے لہو لہو کرنا

 سلگتی ریت میں تلوے لہو لہو کرنا

پھر اس کے بعد گلابوں کی آرزو کرنا

اسے خبر نہیں میں کٹ چکا ہوں اندر سے

وہ چاہتا ہے مِرا پیرہن رفو کرنا

یہ مشغلہ نہیں مرہم ہے دل کے زخموں کا

تمام رات ستاروں سے گفتگو کرنا

یہ رسم اب بھی ہے زندہ مِرے قبیلے میں

خود اپنے بہتے ہوئے خون سے وضو کرنا

برس کے رہ گئیں شمشیریں میرے شانوں پر

میں چاہتا ہی تھا آئینہ رو بہ رو کرنا


عبدالسلام اظہر

No comments:

Post a Comment