Thursday, 27 February 2025

لائے گا رنگ جذبۂ ایثار دیکھنا

 لائے گا رنگ جذبۂ ایثار دیکھنا

آنے دو وقت ہم کو سرِ دار دیکھنا

جاتی ہے جان جائے مگر یار دیکھنا

اٹھنے نہ پائے پردۂ اسرار دیکھنا

چہرے سے تم نقاب اٹھاتے تو ہو مگر

غش کھا نہ جائیں ظالبِ دیدار دیکھنا

جانے بھی دیں یہ آپ کے بس میں نہیں جناب

زخموں کو دل کے صورتِ گلزار دیکھنا

ایسا ہے دیکھنا تِرے چہرے کو اک جھلک

سورج کی سمت جیسے لگاتار دیکھنا

سورج کے ساتھ اس کی شعائیں بھی آئیں گی

"ہم آ گئے تو رونقِ بازار دیکھنا"

چہرے بدل بدل کے جو ملتے ہیں بار بار

انور اب ان کی سمت ہے بے کار دیکھنا


انور صادقی

عبدالحمید

No comments:

Post a Comment