عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
خیالوں میں ہیں تاجدار مدینہ
دکھا دے خدا پھر دیار مدینہ
سماعت میں کلمے کی وہ چاشنی ہے
نگاہوں میں ہے مرغزارِ مدینہ
چہکتے ہیں مے کس، کھنکتے ہیں پیالے
جوانی پہ ہے آبشارِ مدینہ
مِرے خانۂ دل میں حسرت یہی ہے
بنا دے خدا چوبدارِ مدینہ
نگاہوں میں کچھ روشنی بڑھ گئی ہے
پڑا جب سے اس میں غُبارِ مدینہ
بڑھی جا رہی ہے مِری پیاس پل پل
بُلاتی ہے مجھ کو بہارِ مدینہ
کسی کو بھی حیرت نہیں اس پہ مضطر
کہ فردوس میں ہے شمارِ مدینہ
مقیم الدین مضطر اعظمی
No comments:
Post a Comment