لگا سنگین سا الزام کوئی
ملے ہر شخص کو پیغام کوئی
تجھے معلوم ہو پھر دکھ ہمارا
تِرے آنگن میں اترے شام کوئی
دو عالم بے خودی میں رقص میں ہوں
ہمارے ہاتھ میں ہو جام کوئی
محبت میں ہوئے ناکام ایسے
ملا نہ زندگی بھر کام کوئی
تمہاری مسکراہٹ کہہ رہی ہے
بچھا رکھا ہے تُو نے دام کوئی
خبر بھی ہے تجھے اے حسن غافل
تِری خاطر ہوا بدنام کوئی
بدل کر سینکڑوں پہلو بھی دیکھے
ملا نہ رات بھر آرام کوئی
غزل کے رنگ میں باطن ہمیشہ
اتارے مجھ پہ ہے الہام کوئی
باطن رجانوی
No comments:
Post a Comment