عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
چمن میں آگ لگے آشیاں رہے نہ رہے
تِری بہار رہے گی ، خزاں رہے نہ رہے
حضورﷺ! آپ کا دستِ کرم دراز رہے
کہ سر پہ سایۂ ہفت آسماں رہے نہ رہے
سہارہ آپ کی رحمت کا ہے بہت ہم کو
بروزِ حشر کوئی مہرباں رہے نہ رہے
جمالِ ذاتِ خدا بھی ہے آئینہ ان پر
عیاں کسی پہ وہ سرِ نہاں رہے نہ رہے
بس ایک غمزۂِ ابرو سے لاکھوں بسمل ہوں
بہم انہیں کوئی تیر و کماں رہے نہ رہے
جو کہہ دیا ہے نبی نے رہے گا سچ ہو کر
بحال گردشِ کون و مکاں رہے نہ رہے
غمِ حبیب میں جی بھر کے اشک برسا لے
پھر آنسوؤں کا یہ سیلِ رواں رہے نہ رہے
ہو ان کی یاد شریکِ سفر تو کیا غم ہے
کہ ساتھ قافلۂ جسم و جاں رہے نہ رہے
نکل پڑا تو ہوں اظہارِ مدعا کے لیے
اب ان کے سامنے تابِ بیاں رہے نہ رہے
چراغِ عشق سے روشن رہے دلِ رضوی
اگرچہ شمعِ نظر ضوفشاں رہے نہ رہے
نورالہدیٰ رضوی
No comments:
Post a Comment