Friday, 21 February 2025

کہوں کس طرح کیا غضب بولتے ہیں

 کہوں کس طرح کیا غضب بولتے ہیں

برستے ہیں شعلے وہ جب بولتے ہیں

اگر وقت آیا تو سب چپ رہیں گے

ابھی لاکھ بڑھ چڑھ کے سب بولتے ہیں

وہی ان سے ہم بول اٹھیں تو کیا ہو

کہ جو ہم سے وہ روز و شب بولتے ہیں

بہادر تو ہرگز نہیں ہیں وہ، لیکن

تِری بزدلی کے سبب بولتے ہیں

نہ تھی کم سے کم آپ سے یہ توقع

ہزار اس طرح ہم سے سب بولتے ہیں

کیے جائیے ظلم ہم پر کہ ہم تو

نہ جب بولتے تھے، نہ اب بولتے ہیں

سمجھ لیں جو انور زباں حادثوں کی

بہت حادثے روز و شب بولتے ہیں


انور شمیم

No comments:

Post a Comment